وارانسی،3نومبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)مشہور شاعر منور رانا نے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات میں پیدا ہوئی کڑواہٹ دور کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا ہے کہ موسیقی، ادب و فن کے تبادلے کے ذریعے ہندوستان کو اپنی کھڑکیاں اور دروازے کھلی رکھنے چاہئیں۔اردو اور فارسی کے ماہر مرحوم ڈاکٹر امرت لال عشرت مدھوک کے 86ویں یوم پیدائش پر کل رات وارانسی میں منعقد آل انڈیا مشاعرے میں شرکت کرنے آئے رانا نے میڈیا سے مختصر ملاقات میں کہا کہ سیاست غزل کی زبان نہیں سمجھتی۔اسی طرح فوج کو بھی سیاست سے الگ رکھنا چاہئے۔
ملک میں مسلمانوں کی حالت پر فکر مند منور نے کہا کہ وزیر اعظم کو دلتوں کا درد تو دکھائی دیتا ہے، لیکن مسلمانوں کی آہیں انہیں سنائی نہیں دیتیں،اب تو اردو کی زبان کو دہشت گردی کی شناخت بنا دیا گیا ہے،ملک کی پولیس کسی بھی مسلمان کو پکڑتی ہے تو اس کی جیب سے ایک اردو زبان میں لکھا خط دکھا کر اسے دہشت گرد قرار دے دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اردو پر دو مرتبہ بجلی گری۔ایک جب ملک کی تقسیم ہوئی ، دوسرے جب ایودھیا میں بابری مسجد شہید کی گی۔انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے اپنا اسلحہ فروخت کرنے کے لئے ہندوستان کے تین ٹکڑے ٹکڑے (ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش) کرا دیے۔رانا نے اردو اکیڈمی بند کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس کی جگہ اضلاع میں مجسٹریٹ کی نگرانی میں ایسی تنظیم بنے، جو سب پر نگاہ رکھے۔اس کا سالانہ بجٹ 100 کروڑ روپے ہو۔ایوارڈ واپسی پر اپنی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ایوارڈ تو بہت لوگوں نے لوٹائے تھے لیکن میں نے یہ بھی کہا تھا کہ اب کبھی کوئی سرکاری انعام نہیں لوں گا۔